Friday 20 January 2017

سورۂ الحمد آيه ۵ 🔻

معرفت قرآن و عترت چینل
https://telegram.me/Marefat_Quran_Etrat
┅════🌦✼🌸✼🌦════┅
#تفسیر
آیات قرآنی کی مختصر تفسیر
سورۂ حمد
آيه 5 🔻

⤵اھدنا الصراط المستقیم

ترجمه 🔻

⤵ ہمیں سیدھی راہ کی ہدایت فرما

┅════🌦✼🌸✼🌦════┅

تفسیری نکتے☀

✏صراط مستقیم پر چلنا پرور دگار کے سامنے اظہار تسلیم، اس کی ذات کی عبودیت ، اس سے طلب استعانت کے مرحلے تک پہنچ جانے کے بعد بندے کا پہلا تقاضا یہ ہے کہ اسے سیدھی راہ، پاکیزگی و نیکی کی راہ، عدل و داد کی راہ اور ایمان و عمل صالح کی ہدایت نصیب ہو۔ تاکہ خداجس نے اسے تمام نعمتوں سے نوازا ہے ہدایت سے بھی سرفراز فرمائے۔

✏اگر چہ یہ انسان ان حالات میں مومن ہے اور اپنے خدا کی معرفت رکھتا ہے لیکن یہ امکان ہے کہ کسی لحظے یہ نعمت کچھ عوامل کے باعث اس سے چھن جائے اور یہ صراط مستقیم سے منحرف اور گمراہ ہوجائے لہذا چاہئے کہ شب و روز میں دس مرتبہ اپنے خدا سے خواہش کرے کہ اسے کوئی لغزش و انحراف در پیش نہ ہو۔

✏یہ صراط مستقیم جو باالفاظ دیگر آئین و دستور حق ہے کے کئی مراتب و درجات ہں تمام افراد ان مدارج کو برابر طے نہیں کرتے انسان جس قدر ان درجات کو طے کرے اس سے بلند تر درجات موجود ہیں۔ پس صاحب ایمان کو چاہئے کہ وہ خدا سے خواہش و دعا کرے کہ وہ اسے ان درجات کی ہدایت کرے۔

✏ ہدایت کے معنی ہیں طریق تکامل کو طے کرنا یعنی انسان تدریجا مراحل نقص پیچھے چھوڑتا جائے اور مراحل بلند تک پہنچتا جائے۔ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ راہ کمال، یعنی ایک کمال سے دوسرے کمال تک پہنچنے کا راستہ نامحدود ہے گویا یہ ایک لامتناہی سلسلہ ہے۔
اس بنا پر کوئی تعجب نہیں کہ انبیاء و آئمہ علیہم السلام بھی خدا سے صراط مستقیم کی ہدایت کا تقاضہ کریں کیونکہ کمال مطلق تو صرف ذات خدا ہے اور باقی سب بلا استثناء سیرتکامل میںہیں لہذا کیا حرج ہے کہ وہ بھی خدا سے بالاتر درجات کی تمنا کریں۔

✏ حضرت امام صادق (ع) فرماتے ہیں :
یعنی ارشدنا للزوم الطریق الموٴدی الی محبتک والمبلغ الی جنتک والمانع من ان نتبع اھوائنا فنعطب او ان ناخذ بآرائنا فنھلک۔
خدا وندا ہمیں اس راستہ پر جو تیری محبت اور جنت تک ہے ثابت قدم رکھ کہ یہی راستہ ہلاک کرنے والی خواہشات اورانحرافی و تباہ کرنے والی آراء سے مانع ہے

✏ صراط مستقیم کیا ہے ؟ آیات قرآن مجید کے مطالعے سے معلوم ہوتاہے کہ صراط مستقیم آئین خدا پرستی، دین حق اور احکام خدا وندی کی پابندی کا نام ہے۔ جیسے سورہ انعام کی آیت ۱۶۱ میں ہے :
قل اننی ھدانی ربی الی صراط مستقیم۔ دینا قیما ملة ابراھیم حنیفا۔ و ماکان من المشرکین۔
یعنی کہہ دیجئے کہ میرے پروردگار نے مجھے صراط مستقیم کی ہدایت کی ہے جو سیدھا دین ہے وہ کہ جو اس ابراہیم کا آئین ہے جس نے کبھی خدا سے شرک نہیں کیا۔
دین ثابت یعنی وہ دین جو اپنی جگہ قائم رہے ، ابراہیم کے آئین توحیدی اور ہرقسم کے شرک کی نفی کا تعارف یہاں پر صراط مستقیم کے عنوان سے ہوا ہے اور یہی بات اس اعتقادی پہلو کو مشخص کرتی ہے

✏ امام صادق (ع) کا ارشاد اھدنا الصراط المستقیم کی تفسیر میں یوں ہے :
الطریق و معرفة الامام ۔ اس سے مراد امام کا راستہ اور اس کی معرفت ہے
ایک اور حدیث میں امام صادق ہی سے منقول ہے : واللہ نحن صراط المستقیم۔ بخدا ہم صراط مستقیم ہیں

🚩🍃اللهم صل علی محمد و ال محمد وعجل فرجهم.🚩🍃

📚تفسیر کلام حق
┅════🌦✼🌸✼🌦════┅



معرفت قرآن و عترت چینل
🆔 https://telegram.me/Marefat_Quran_Etrat

No comments:

Post a Comment